سپریم کورٹ کانسلہ ٹاور کو دھماکے سے گرانے کا حکم

 


کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)سپریم کورٹ نے ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دے دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں نسلہ ٹاور سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا۔عدالت نے کہا کہ ایک ہفتے میں نسلہ ٹاورکو کنٹرولڈ ایمیونیشن بلاسٹ سے گرائیں اور بلاسٹ سے قریب کی عمارتوں یا انسان کوکوئی نقصان نہیں ہونا چاہیے۔عدالت نے حکم دیا کہ نسلہ ٹاورکا مالک متاثرین کو رقم واپس کرے اور کمشنرکراچی نسلہ ٹاورکے مالک سے رقم متاثرین کو واپس دلوائیں۔عدالت نے متعلقہ حکام کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔واضح رہے کہ چند روز قبل ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عدالتی حکم پر نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو عمارت خالی کرنے کے لیے نوٹس بھی جاری کیے جاچکے ہیں۔علاوہ ازیںسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول ایوی ایشن اراضی کو کمرشل استعمال کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد نے سول ایوی ایشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کی زمین پر تو شادی ہال چل رہے ہیں، کیا آپ کا کام شادیاں کرانا ہے، آپ کو زمین نہیں چاہئے تو لوگوں کو واپس کر دیں، کوئی کام تو کریں، زمین کا استعمال تو کریں، آپ پارک بناتے ہیں نہ اس کا درست استعمال کرتے ہیں، آپ کی زمین پر قبضے ہو رہے ہیں، کہاں ہیں ڈی جی سول ایوی ایشن؟۔نمائندہ سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی کابینہ اجلاس کے لیے اسلام آباد میں ہیں۔ عدالت نے برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم تو ملک سے باہر ہیں، ان کے بغیر کیا کابینہ کا اجلاس ہو سکتا ہے، کیا کہنا چاہتے ہیں، عدالت کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں؟، کیا مذاق کر رہے ہیں آپ لوگ؟، آپ سو سال پرانا نظام چلا رہے ہیں، ایک چھوٹے سے جزیرے پر سیکٹروں جہاز ہوتے ہیں، کیا دنیا کے ائیرپورٹ نہیں دیکھے آپ لوگوں نے؟، آپ نے سب ائیرلائنز کو بھگا دیا، کچھ سمجھ میں آرہا ہے آپ کو؟، آپ کا کام نہیں ائیر پورٹ چلانا۔جسٹس اعجازالحسن نے استفسار کیا کہ کیا شادی ہال سول ایوی ایشن کا کام ہوتا ہے؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سول ایوی ایشن کے کام کا اندازہ ہو چکا ہے، جہازوں کی مدت ختم ہو چکی۔ سول ایوی ایشن کے نمائندے نے عدالت کو کہا کہ کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ سول ایوی ایشن کے وکیل نے کہا کہ نیو ائیر پورٹ کے لیے 209 ایکٹر اراضی درکار ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی کارکردگی بہتر نہیں گر چکی۔ عدالت نے ڈی جی سول ایوی ایشن کو طلب کرلیا، جب کہ سینئر ممبر بورڈ سے نیو ائیر پورٹ اراضی کی سروے رپورٹ بھی طلب کرلی۔




Ref

اشتہار

اشتہار