شہر قائد کے علاقے گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب کھلے مین ہول میں گرنے کر جاں بحق ہونے والے تین سالہ ابراہیم کی لاش ایک کچرا چننے والے لڑکے نے نکالی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شاہ فیصل سے تعلق رکھنے والا جوڑا اپنے بیٹے ابراہیم کے ہمراہ نیپا چورنگی کے قریب واقع نجی مارٹ میں خریداری کیلیے آیا۔مارٹ سے باہر نکلتے ہی تین سالہ ابراہیم نے والدہ کا ہاتھ چھڑوایا اور والد کی موٹرسائیکل کی طرف بھاگا تو وہاں پر موجود کھلے مین ہول میں گر گیا۔
حادثے کے فوری بعد بچے کی والدہ عائشہ کی دلخراش ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ ہاتھ جوڑ جوڑ کر اپنے بچے کو تلاش کرنے کی اپیلیں کررہی تھیں۔واقعے کے بعد روایتی طور پر سرکاری مشینری گھنٹوں تاخیر سے پہنچی جبکہ وقوعہ پر موجود لوگوں اور والدین نے اپنے پاس سے پیسے ملا کر شاول منگوایا جس نے کھدائی کا کام شروع کیا۔
ابراہیم کی لاش 15 گھنٹے کے طویل ریسکیو آپریشن کے بعد ملی تاہم اس کو کروڑوں روپے کی مشینری یا کسی تربیت یافتہ رضاکار نے تلاش نہیں کیا۔تین سالہ بچے کی لاش کو کچرا چننے والے تنویر نامی لڑکے نے تلاش کیا۔ وقوعہ پر میڈیا سے گفتگو میں لڑکے نے بتایا کہ اُس نے نیپا چورنگی کے قریب واقع نجی یونیورسٹی کے قریب نالے میں لاش دیکھی تو نکال کر اسے متعلقہ حکام کے حوالے کیا۔وہاں پر موجود عینی شاہدین نے انکشاف کیا کہ لاش ملنے کے بعد پولیس نے دوران تفتیش لڑکے کو تضحیک اور تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ ریسکیو رضاکار بھی اس پر لڑتے نظر آئے۔
بعد ازاں عوام کی جانب سے شدید تنقید ہونے پر ڈی ایس پی گلشن اقبال ٹاؤن نے تنویر کو بلاکر شاباش دی اور اہلکاروں کے رویے پر معذرت بھی کی۔جائے وقوعہ پر موجود عوام اور سوشل میڈیا صارفین نے ابراہیم کی لاش کو تلاش کرنے والے لڑکے کو ہیرو قرار دینے اور اُس کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ اختیار کرنے والے اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔